پھر آخر اس بدبخت بیٹے نے والد کو بھی لاٹھی سے مارنا شروع کیا‘ جب وہ والد کو مار رہا تھا تو بیوی نے قرآن پاک اٹھا کر اس کو واسطہ دیا کہ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے میں تو اس کی خدمت اپنا سگا باپ سمجھ کر کرتی ہوں‘ تو اس قرآن کے واسطے اپنے باپ کو چھوڑ دے۔
سلیم اللہ سومرو‘ کنڈیارو
ہمارے قریب ایک گاؤں میں ایک آدمی نہایت امیر تھا اس نے شادی کی‘ دو تین بچے ہوئے‘ گھر میں بوڑھا والد بھی رہتا تھا‘ اس کی بیوی اس کے والد یعنی اپنے سسر کی خوب خدمت کیا کرتی تھی‘ اس کو اپنا والد تصور کرکے خدمت کرتی تھی۔ اس کے شوہر کو شک ہوا کہ میرے والد کے ساتھ اس کی غلط چال چلن ہے اور والد بھی بُری نیت کا مالک ہے حالانکہ وہ بے چارہ بالکل بوڑھا اور بہت نیک‘ پرہیز اور متقی تھا اور بیوی بھی بہت نیک نیت تھی۔
ایک رات دو بجے کے قریب وہ گھر آیا اور بیوی کو اٹھا یااور ایک مضبوط اور موٹی لاٹھی کے ساتھ جانور کی طرح اپنی بیوی کو مارا۔ وہ بیچاری بہت چلائی لیکن رحم کا کوئی نام نہ تھا۔ نہ کوئی چھڑانے والا تھا‘ چیخیں سن کر بوڑھا والد اٹھا اور بیٹے کو جاکر کہا کہ ظالم! کیا کررہا ہے؟ یہ کون سا وقت ہے جھگڑنے کا۔۔۔ گاؤں والے کیا کہیں گے؟ تو فوراً والد کی طرف متوجہ ہوکر چلا کر کہنے لگا کہ تیری وجہ سے تو اس کو مار رہا ہوں۔ والد بولے میری وجہ سے۔۔۔ پرکیوں؟ بیٹا پھر چلایا: کہ تو اس کے ساتھ غلط راستے پر ہے۔ پھر آخر اس بدبخت بیٹے نے والد کو بھی لاٹھی سے مارنا شروع کیا‘ جب وہ والد کو مار رہا تھا تو بیوی نے قرآن پاک اٹھا کر اس کو واسطہ دیا کہ ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے میں تو اس کی خدمت اپنا سگا باپ سمجھ کر کرتی ہوں‘ تو اس قرآن کے واسطے اپنے باپ کو چھوڑ دے۔ اتنے میں اس کا والد بیہوش ہوچکا تھا۔ اس ظالم نے اپنی بیوی کے ہاتھ میں قرآن پاک کا بھی لحاظ نہ کیا اور اپنی بیوی کو زور سے ٹھوکر ماری اور قرآن کریم اس کی بیوی کے ہاتھ سے گرپڑا۔۔۔۔
بس یہ تین آہیں آپس میں مل کر اوپر جارہی ہیں۔۔۔ جس پاؤں سے بیوی کو ٹھوکر ماری اور قرآن گرا۔۔۔۔ اسی پاؤں کی انگلی میں اسی وقت شدید درد شروع ہوا۔ درد حد سے بڑھ گیا‘ اپنے ڈاکٹر دوست کو بلایا اس نے درد کی کیفیت دیکھ کر کہا مجھے کینسر کے آثار محسوس ہورہے ہیں۔ چلو ابھی کسی بڑے ہسپتال میں جاتے ہیں۔ وہاں جاکر ٹیسٹ کروائے تو واقعی ہی کینسر تھا۔ ڈاکٹرزنے اُسی صبح کو انگلی کاٹنے کا بولا اور کہا اگر اس انگلی کو ابھی نہ کاٹا گیا تو اس کے جراثیم پھیل جائیں گے اور ہوا بھی اسی طرح۔ اس نے انگلی کٹوانےسے منع کردیا اور ایک ہفتے میں اسے سارا پاؤں کٹوانا پڑگیا لیکن کینسر کے جراثیم تھے ان کی رفتار تو ہوتی ہے لیکن ان تین بددعاؤں کی رفتار اس سے بھی بڑی تھی۔ مرض مزید بڑھ گیا۔ دو ہفتوں بعد گھٹنے تک کاٹا گیا۔ مزید ایک ماہ بعد ساری ٹانگ اوپر تک کاٹ دی گئی۔
جب وہ بستر پر تھا تو دوست احباب جو بھی عیادت کیلئے آتا تھا تو اس کو بولتا تم دیکھنے آئے ہو کہ یہ کیسے پڑا ہوا ہے؟ ابھی تک مرا کیوں نہیں؟بالآخر ان تین بددعاؤں نے اس کا پیچھا نہ چھوڑا اور مزید پندرہ دن کے اندر اندر تڑپ تڑپ کر مرگیا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اس سے سبق سیکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
گدھے کو زندہ دفن کرنے کا انجام
ہمارے علاقے میں ایک آدمی کے کھیت میں گدھا گھاس چرنے کیلئے آتا تھا اور یہ زمیندار اس کو مارتا تھا لیکن وہ تو بے زبان اور بے عقل جانور ہے اس کی مار کا اس پر کیا اثر ہوگا۔ بس اس کو گھاس چاہیے۔ ایک دن اس کی زمین میں گڑھا کھدا ہوا تھا اور اس میں مٹی ڈالی جارہی تھی کہ وہ گدھا گھاس چرنے پھر اس کے کھیت میں آگیا اس نے غصے میں آکر گدھے کا کان پکڑ کر چھڑیوں سے مارتا ہوا لایا اور اسے گڑھے میں گرا کر اوپر سے ٹریکٹر کی مدد سے مٹی ڈال دی اور گدھے کو زندہ دفن کردیا۔ پھر خداتعالیٰ کی پکڑ شروع ہوئی۔ ایک دن اپنے گھر میں بیٹھا رشتہ داروں سے پھانسی پر گفتگو جاری تھی کہ اچانک اٹھا اور پنکھے میں رسی ڈال کر مذاق میں کہنےلگا کہ دیکھو میں خودکشی کرنے لگا ہوں ‘ کرسی پر کھڑے ہوکرجیسے ہی رسی گردن میں ڈالی تو پاؤں پھسل گیا اور رسی تو اس کا گلا گھوٹنے کے انتظار میں تھی اور وہ فوراً مرگیا۔ اللہ تعالیٰ ہمیںظلم سے بچائے۔
ظلم کا انجام
ہمارے علاقے میں ایک آدمی لوگوں پر ظلم کرتاتھا جب اس کے زندگی کے آخری دن شروع ہوگئے تو یہ جب اپنےگاؤں سے شہر کو اپنے گدھے پرآتا اور جاتا تھا تو اس طرح چیخا کرتا تھا کہ اےفلاں! تو نے میرا کیا بگاڑا تھا کہ میں نے تیرے ساتھ ظلم کیا۔ او فلاں! تو نے میرا کیا کیا تھا کہ میں نے تجھ پر ظلم کیے۔۔۔ اب میں کیا کروں۔۔۔۔ مجھے ساری رات نیند نہیں آتی‘ میں تڑپتا رہتا ہوں‘ میں تو مر گیا۔ میں تو مر گیا۔۔۔ کہتےہیں کہ جب اس کی آخری سانسیں نکل رہی ہ تب بھی وہ چیخ ہی رہا تھا۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں